بھارتی سکھ نے مسجد کے لیے اپنی زمین عطیہ کردی



بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر کے سکھ خاندان نے مسجد کی تعمیر کے لیے اپنی زمین عطیہ کردی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مظفر نگر کے رہائشی سکھ خاندان نے پور قاضی میں اپنی زیر ملکیت زمین مسلمانوں کے نام کرتے ہوئے اس پر مسجد تعمیر کرنے کی اجازت دی۔
رپورٹ کے مطابق سکھ خاندان کے سربراہ پال سنگھ بیدی نے 100 گز زمین کی ملکیت کے کاغذات پور قاضی نگر پنجائیت کے چیئرمین ظہیر فاروقی کے حوالے کیے۔
اس موقع پر اُن کا کہنا تھا کہ گرونانک کے جنم والے مہینے میں ہمارے نزدیک اس سے بہتر کوئی اور کام نہیں ہوسکتا۔ پال سنگھ کا کہنا تھا کہ یہ زمین عطیہ نہیں کی بلکہ مسلمانوں کی خدمت کا ایک اقدام ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’پور قاضی قصبے میں مسلمانوں کی اکثریت ہے، ہم نے سوچا کہ تعمیر کردہ کالونی کے اطراف کوئی مسجد نہیں اس لیے 100 گز زمین نام کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ ہمارے پڑوسی گھر کے قریب مسجد میں آسانی کے ساتھ نماز ادا کرسکیں۔
مسلم رہنما اور پنچائیت کے چیئرمین ظہیر فاروقی کا کہنا تھا کہ پال سنگھ نے مذہبی ہم آہنگی کی اعلیٰ مثال قائم کی، وہ ہم سب کی پسندیدہ شخصیت ہیں اور ہمیشہ سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں‘۔
ظہیر فاروقی نے بتایا کہ گزشتہ برس پال سنگھ نے اسکول کا فرنیچر خریدنے کے لیے بھی 20 ہزار روپے سے زائد رقم عطیہ کی تھی، اس کے علاوہ وہ نقدی کی صورت میں مدد کرتے رہتے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں ماہ وزیراعظم عمران خان نے کرتار پور راہداری کا افتتاح کیا جس کے تحت روزانہ سیکڑوں سکھ یاتری بابا گرونانک کے مزار پر حاضری دیتے اور اُن سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں، وزیر اعظم کے اس اقدام پر مودی بھی تعریف کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.