یوکلپٹس ایک ماحول دشمن اور انسان دوست درخت

 


ماہرین نبانات یوکلپٹس نامی درخت کو ماحول دشمن درخت قرار دیتے ہیں۔پاکستان میں یوکلپٹس پر سن 1980، 1990 اور 2000 کی دہائی کے آغاز میں تین مرتبہ ماحول دشمن قرار دے کر پابندی لگائی گئی۔ مگر ہر مرتبہ یہ پابندی غیر اعلانیہ طور پر ختم کی گئی جس کی وجہ کبھی بھی نہیں بیان کی گئی۔

ماہرین اسے ماحول دشمن اس لئے قرار دیتے ہیں کہ یوکلپٹس کا درخت 24 گھنٹے کے اندر اندر ایک سو لیٹر سے زیادہ پانی پی جاتا ہے، اور پاکستان جیسے پانی کی کمی کے شکار ملک کے لیے اس درخت کا وجود سر پر لٹکتی تلوار سے کم نہیں۔ماہرین کے مطابق یوکلپٹس کا ہر درخت ایک ٹیوب ویل کی مانندہے جو زمین سے پانی کھینچ کر ہمیں محروم کر رہا ہے۔ماہرِ جنگلات سلمان رشید کے مطابق یوکلپٹس کی ‘پیاس’ کا یہ عالم ہے کہ لکی مروت میں اسے گمبیلا دریا کے کنارے ہزاروں کی تعداد میں لگایا گیا تھا تو کچھ ہی عرصے بعد یہ دریا ہی سوکھ گیا۔اس درخت کے پتوں کو کوئی بھی جانور اور مال مویشی منہ تک نہیں لگاتے۔پرندے اس درخت پر گھونسلا نہیں بناتے بلکہ اس پر بیٹھنا بھی پسند نہیں کرتے۔

تاہم ماہرین طب یوکلپٹس کو ایک انسان دوست درخت کا درجہ دیتے ہیں۔ کیونکہ یوکلپٹس میں ایک قدرتی کیمیائی جزیو کلپٹول Eucalyptol پایا جاتا ہے جو زخموں کو ٹھیک کرنے میں بہت مفید اور موثر ثابت ہوتا ہے، یہ بہترین جراثیم کش Antiseptic کاکام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، سینے سے بلغمی مواد نکالتا ہے، دمہ کے دورے، بند ناک اور بلغم کی وجہ سے دماغ کی Semsation کو دور کرتا ہے۔


یوکلپٹس کی تاریخ
پورے پاکستان میں سڑکوں، پارکوں، باغوں اور کھیل کے میدانوں میں ایک بلند و بالا درخت دکھائی دیتا ہے، لمبا قد، دبیز پتے اور سفید تنا اس درخت کی خاص پہچان ہیں۔سفید تنے کی وجہ سے لوگ اس کو سفیدہ کا درخت کہتے ہیں، لیکن اس درخت کا اصلی نام ”یوکلپٹس“ ہے۔
1860ء میں بحیرہ روم کے آس پاس کے جزیروں میں یوکلپٹس کے پتوں سے بخار کے علاج کا طریقہ بہت مشہور تھا۔یوکلپٹس کا شمار لمبے درختوں میں ہوتا ہے، یہ درخت 475 فٹ لمباتک ریکارڈ ہوا ہے۔

یوکلپٹس آئل
یہ درخت اپنے تیل کی وجہ سے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔یوکلپٹس کی تقریباً 25 اقسام سے یہ تیل کشید کیا جاتا ہے اور اس تیل کی بالعموم تین قسمیں ہیں۔ طبی مقاصد کیلئے استعمال ہونے والا تیل۔ صنعتی مقاصد کیلئے استعمال ہونے والے تیل۔اور خوش بودار تیل۔
یوکلپٹس آئل تازہ پتوں سے کشید کیا جاتا ہے۔ جراثیم کشی میں غالباً کوئی نباتاتی تیل اس سے زیادہ موثر نہیں ہوتا۔ انگلستان اور دیگر یورپی ملکوں میں اس کا تیل چکن پاکس کے دانوں پر لگاتے ہیں۔ اس کے استعمال سے یہ دانے بہت جلد سوکھ جاتے ہیں اور جلد پر کوئی نشان بھی نہیں چھوڑتے۔
اس کا تیل چھوٹے کیڑے مکوڑوں کو بھی ہلاک کردیتا ہے۔اسے گلے کی تکلیف اور اس کے ورم و خراش کیلئے غرغرے کی دواؤں میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔ کھانسی کے سیرپس اور گلے کی گولیوں میں اسے شامل کرنے سے گلا اور سینہ صاف ہوجاتا ہے۔ درد اور چوٹ کی جگہ اس کی مالش سے آرام ہوتا ہے۔
گوند کے لعاب میں اس تیل کو خوب ملاکر اس ایملشن کے پلانے سے دق و سل کے مریضوں کو آراملتا ہے۔ گلے کی خراش، نزلہ زکام اور سینے کی کی جکڑن کیلئے سینے اور گلے پر اس تیل کی مالش کرنا ایک مفید عمل ہے۔ بلغمی کھانسی میں یہ خاص طور پر مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ کھولتے ہوئے پانی میں اس کے چند قطرے ڈال کر بھاپ لینے سے بند ناک کھل جاتی ہے۔ گلے اور حلق میں جما ہوا بلغم خارج ہوجاتا ہے۔ تقریباً ہر قسم کے بام میں بھی یہ تیل شامل کیا جاتا ہے۔ اس تیل کو ویسلین میں ملاکر لگانے سے پھٹے ہوئے ہاتھ پاؤں، جلد اور سر کی خشکی کو بھی آرام ہوسکتا ہے۔

یوکلپٹس آئل کے فوائد
ماہرین کے مطابق کچھ جڑی بوٹیوں کے تیل میں انالجیسک (درد کو کم کرنے) یعنی سوزش کو دور رکھنے کی خصوصیات شامل ہوتی ہیں جس کے باعث درد سے تحفظ فراہم ہوتا ہے۔ جیسے گھٹنے کا درد اکثر براہ راست چوٹ لگنے سے ہوتا ہے یا پھر پروٹین اور کیلشم کی کمی کے باعث اس کی شکایت سامنے آتی ہے۔ ایسے میں قدرتی اشیاء کے تیل نہایت مفید ہوتے ہیں اور قدرتی طور پر تیل میں دونوں قسم کی یعنی ٹھنڈی اور گرم تاثیر پائی جاتی ہے جو کہ گھٹنے کی درد کی شکایت سے لے کر جلد کی جلن اورسوجن کو دور کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
یہ خصوصیات یوکلپٹس کے تیل میں بہت زیادہ پائی جاتی ہیں۔یوکلپٹس کا تیل جسم میں تیزی سے جلد میں جذب ہوجاتا ہے اس کا طاقتور ایکلپٹول کمپاؤنڈ ایک ویزوڈیلیٹر کے طور پر کام کرتا ہے جو کہ خون کی گردش کو تیزی فراہم کرتا ہے جس کے تحت ہڈیوں میں کھچاؤ، درد اور سوزش کی شکایت فوراًختم ہوجاتی ہے۔


ماہرین کے مطابق یوکلپٹس کے پتے میں ایسے کیمیائی مادے ہوتے ہیں جو خون میں شوگر پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔جبکہ بیکیٹریا کیخلاف موثر طور پر کام کرتا ہے۔یہ دمے کا سبب بننے والے کیمیائی مادوں کو بھی روک سکتا ہے۔ زکام سے جکڑی ناک کو نجات دلاتا ہے، زخم،السر،مہاسے،خون بہنے والے مسوڑھوں،مثانے کی بیماریاں،ذیابیطس،بخارفلو،جگر کے مسائل دور کرنے میں معاون ہوتا ہے۔

لوبلڈ پریشر میں بھی آپ کامیابی سے یوکلپٹس کو استعمال کرسکتے ہیں،یونانی علاج میں اسے استعمال کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جب آپ کا بلڈ پریشر کم (Low) ہوتو آپ دو پتے سفیدے کے منہ میں رکھ کر چبائیں۔ اس کا رس نگل لیں مگر پھوک پھینک دیں، ان شاء اللہ بلڈپریشر نارمل ہوجائے گا۔ اگر پتے چبا نہیں سکتے تو 15 سے 20 عدد پتے لے کر آدھا گلاس پانی میں ڈال کر گرائنڈ کرلیں پھر چھان کر اس جوس کے دن میں تین چمچ دو سے تین بار پئیں۔

یوکلپٹس کے پتے یا ان سے نکالا گیا تیل آپ کی جلد کیلئے بھی بے حد مفید ہیں، اگر آپ اپنی جلد کو جلدی بیماریوں سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو سفیدے سے غسل کریں اس کا طریقہ یہ ہے کہ سفیدے کے پتے کسی جالی دار کپڑے میں باندھ کر کسی ٹب میں رکھ دیں اور اس ٹب میں گرم پانی تقریباً 20 منٹ تک کیلئے بھردیں تاکہ سفیدے کے پتے باتھ ٹب میں اپنا تیل چھوڑیں،یا پھر ٹب میں اس کا تیل شامل کر لیں (درمیانے سائز کے ٹب میں 15سے20 قطرے) پھر آپ انتہائی آرام سے نہائیں اور اس کپڑے کو جس میں ا ٓپ نے پتے باندھ رکھے ہیں پورے جسم پر پھیر لیں۔ تقریباً ایک دو مرتبہ ہربل باتھ کا یہ طریقہ ہلکی پھلکی جلدی بیماریوں میں شفاء کا کام دے گا اور آپ کو تازہ دم اور چست کردے گا۔

یورپ اور دیگر ممالک میں استعمال
یوکلپٹس آئل اپنے حیرت انگیز فوائد کی وجہ سے دنیا بھر میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔یورپ میں اسے ایک بہترین اینٹی سیپٹک ہے، انفیکشن اور زخموں سے نجات دلانے کی بھرپور طاقت رکھنے والا تیل سمجھا جاتاہے۔ جو وہاں تقریباً ہر گھر میں موجود ہوتا ہے۔
دنیا کے دیگر ممالک اسے چھوٹے اور باریک کیڑوں کا دشمن سمجھا جاتا ہے۔ اس کا تیل مچھروں کے خاتمے کے علاوہ کیڑے مکوڑوں کا خاتمہ کر دیتا ہے۔اس کے استعمال سے مچھر جسم کے قریب آنے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔
پھر نہ صرف اس کے استعمال سے مچھر اور کیڑے مکوڑے دور رہتے ہیں بلکہ یہ جلد کو نرم و ملائم بھی رکھتا ہے اس کے علاوہ جسم پر خارش کی وجہ سے بار بار کھجانے سے پڑنے والے نشانات بھی ختم ہوجاتے ہیں۔
رات کو سونے سے پہلے اگر جسم کے کھلے ہوئے حصوں یعنی ہاتھ، منہ، گردن اور پیروں پر ہلکا سا پوکلپٹس آئل لگا لیا جائے تو مچھر کے کاٹنے سے بچا جاسکتا ہے اور نیند بھی اچھی آتی ہے۔


فنگس کا قدرتی علاج
دنیا بھر میں پیروں کی انگلیوں میں فنگس بہت عام مرض ہے۔اور اسکا علاج صدیوں سے حکماء، طب کے ماہرین مختلف ادوار میں مختلف انداز میں کرتے چلے آ رہے ہیں۔ اگر تاریخ طب کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ یوکلپٹس آئل اور کافور ناخنوں کے فنگس کے علاج میں بھی بہت مددگار ثابت ہوئے ہیں۔اس کے علاوہ ٹی ٹری آئل فنگس کش اور جراثیم کش خصوصیات رکھتا ہے۔ اوریگانو آئل میں موجود اجزا فنگل اور جراثیم کش ہوتے ہیں۔ زیتون کے پتوں کا ایکسٹریکٹ فنگل، جراثیم کش ہوتا ہے۔ زیتون کا تیل اور سورج مکھی کا تیل ناخنوں کے فنگس کیلئے کسی فنگل کش مرہم سے زیادہ موثر ثابت ہو سکتا ہے۔ سرکے کو بھی ناخنوں کی فنگس کے علاج کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ لسٹرین میں مختلف اجزا جیسے مینتھول، تھیمول اور یوکلپٹس موجود ہوتے ہیں جو جراثیم اور فنگل کش ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہ پیروں کے ناخنوں کے فنگس کیلئے ایک مقبول ٹوٹکا ہے۔ لہسن جراثیم اور فنگل کش خصوصیات رکھتا ہے،اس سے بھی فنگس کا علاج کیا جاتا رہا ہے۔

کچن گارڈن کی دیکھ بھال
جیسا کے آپ جانتے ہیں کہ کچن گارڈن کو بھی اتنی ہی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے جتنی کہ ایک فارم کو۔ کچن گارڈن کی روزانہ دیکھ بھال لازمی ہوتی ہے۔ سورج کی دھوپ کو یقینی بنانے کے علاوہ باقاعدگی سے پانی دینا مت بھولیں۔ سبزیوں کو روزانہ کی بنیاد پر مانیٹر کرنا کہ کہیں ان میں کسی قسم کے کیڑے تو پیدا نہیں ہورہے۔ کیڑوں سے چھٹکارا پانے کے لیے ہر ممکن حد تک کیمیائی اسپرے سے بچنا چاہیے۔ اس کے بجائے یوکلپٹس آئل کے چند قطرے ایک لیٹر پانی میں ملا کر چھڑک سکتے ہیں۔


گھر سے چھپکلیوں کا خاتمہ
کوئی ایسا گھر نہیں کہ جہاں چھپکلیاں نہ آتی ہوں۔ اگرچہ چھپکلی ایک انسان دوست رینگنے والاجانورہے جو گھروں سے مچھر، مکھی، کیڑے مکوڑوں کو کھا جاتی ہے اور گھر کے مکینوں کو ان کے اثرات سے بچاتی ہے۔ لیکن بعض گھروں میں خواتین ان سے بہت الرجک ہوتی ہیں اور انھیں چھپکلیاں گھر میں آنا بالکل پسند نہیں ہوتا۔ چنانچہ چھپکلیوں کو گھر سے بھگانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ یوکلپٹس آئل ایک اسپرے بوتل میں ڈالیں اور جس جس جگہ چھپکلیاں آتی ہوں وہاں اس آئل کا اسپرے کردیں اس کی خوشبو بھینی بھینی سی ہوتی ہے جس سے چھپکلی ہمیشہ کے لیے بھاگ جاتی ہے۔

الرجی کا قدرتی علاج
الرجی سب سے زیادہ انسانوں کو متاثر کرتی ہے کیونکہ اسکی وجوہات بے شمار ہیں۔ اکثر چھینکوں کا سلسلہ بہت ہی بے موقع شروع ہوجاتا ہے۔ کیوں کہ ہم جس جگہ ہوتے ہیں وہاں ارد گرد کا ماحول، موسم، ہوا اوراُس جگہ پائی جانے والی اشیاء، کسی بھی چیزسے ہمیں الرجی ہو سکتی ہے جس کا ہمیں علم نہیں ہوتا۔ امریکی ریاست کولوراڈو کے دارلحکومت ڈینورمیں قائم میڈیکل ریسرچ سینٹر سے منسلک الرجی اسپیشلسٹ ریچرڈ ویبر نے چند ایسی اشیاء کا پتہ چلایا ہے جو بظاہر عام زندگی کا حصہ ہوتی ہیں تاہم ان میں مخفی طور پر الرجی کا سبب بننے والی بیشمار چیزیں موجود ہوتی ہیں۔

گلے میں خراش، ناک میں خارش، آنکھوں میں سوزش اور سر میں درد۔ اکثر ہم اس کیفیت سے دوچار ہوتے ہیں تاہم ہماری سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے۔ عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ جسم پرکسی بکٹیریا نے حملہ کر دیا ہے اور اب بخار کا اٹیک ہوگا اور اس کیفیت سے تب ہی نجات ملے گی جب اینٹی بائیوٹک دواؤں کا کورس مکمل ہوگا۔ تاہم یہ خیال درست نہیں ہے کیونکہ اکثر وبیشتر ان علامات کے پیچھے الرجی کا ہاتھ ہوتا ہے۔ماہرین کے مطابق یوکلپٹس کے تیل میں شامل انٹی الرجی اجزا جسم کو الرجی کے عارضے سے نجات دلوانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔


یوکلپٹس کے دیگر فوائد
ابتدائی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یوکلپٹس کے تیل میں پایا جانے والا ایک کیمیکل، یوکلیپٹول، دمہ کے مریضوں میں بلغم کو توڑنے میں کامیاب ہوسکتا ہے۔ شدید دمہ کے شکار کچھ افراد اگر یوکلپٹول لیتے ہیں تو وہ اپنی اسٹیرائڈ ادویات کی مقدار کم کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ تاہم اپنے معالج سے مشورہ کیے بغیر اسے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
کچھ تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یکلپٹول پر مشتمل ایک خاص مرکب اگرایک ہفتے میں کم سے کم 2باراستعمال کریں تو منہ سے چونے(پان کھانے والے لوگ بخوبی جانتے ہیں) کے اثرات ختم کر دیتا ہے۔
آپ نے اکثر ماہرین کو دیکھا ہوگا کہ وہ بسا اوقات چیونگم کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ چیونگم میں یوکلپٹس کا آئل شامل ہوتا ہے جو دانتوں کی تختی (دانتوں کی قدرتی ساخت)اورکچھ لوگوں میں جینگوائٹس کو بہتر بنانے میں معاون ہوتی ہے۔جبکہ چیونگم سانس کی بوکو بھی خوشگوار بناتی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کیلئے ہیں، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی مشورہ کر لیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.