قدیم افریقی بیوباب کا درخت انسان دوست کیسے؟

 


آج کل ہر شخص ذہنی ٹینشن میں مبتلا نظر آتا ہے، ہر کوئی دوسرے کو کاٹنے کو دوڑتا ہے۔ افسردگی‘ اداسی‘ مایوسی‘ بیزاری‘ ناامیدی‘ حساسیت‘ طبعیت میں بوجھل پن اور چڑچڑے پن، تھکن‘ جسمانی کمزوری‘ نیند کی کمی‘ بھوک کی کمی یا زیادتی‘ سر اور جسم میں درد‘ پٹھوں کے کھینچاؤ‘ بغیر کسی جسمانی وجہ کے چکر آنا‘ متلی‘ سینے کی جلن اور درد‘ ٹھنڈے پسینے آنا‘ ہاتھ اور پاؤں کا کپکپانا جیسی علامات شاید ہر ایک میں نہیں تو ہر دوسرا ان میں سے کسی نہ کسی کا شکار نظر آتا ہے۔

سوچنے کی بات ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے۔ یہ علاماتیں انسانی زندگی اور صحت پر کیونکر اثر انداز ہو رہی ہیں۔اس کی صرف ایک ہی وجہ ہو سکتی ہے اور وہ فطرت سے دوری، ماحولیاتی آلودگی ہے۔ہم نے قدرت پر انحصار کرنا چھوڑ دیا۔حالانکہ انسانی صحت کے لئے درخت اور سبزہ ہی مؤثر ترین حل ثابت ہوا ہے اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ درخت ہی کائنات بلکہ زمین کا حسن و جمال اور اللہ تعالی کی عظیم نعمت ہیں۔ انسانی زندگی کا انحصار ہی درختوں کی بہترین پرورش اور حفاظت میں پنہاں ہے۔ دوسرے لفظوں میں دنیا کا تمام تر حسن اور خوبصورتی عالم نباتات کی رنگینی سے وابستہ ہے۔ان درختوں کا سبزہ، ان کی چھاؤں، انکے پتے، انکے پھل، انکے پھول، تنا، جڑیں سب انسانی صحت کیلئے مفید ہیں۔ قدرت نے اس دنیا میں کوئی بھی ایسی چیز نہیں بنائی جو بیکار ہو، جس کا انسانوں کو فاہدہ نہ پہنچتا ہو۔

بیوباب کا درخت
براعظم افریقہ میں بھی ایسا درخت پایا جاتا ہے جس کا شمار قدیم ترین درختوں میں ہوتا ہے۔اسے بیوباب کہا جاتا ہے۔ پوری طرح سے جوان بیوباب کے درخت بہت قابل دید ہوتے ہیں۔ ان کے چٹان کے جیسے موٹے تنے اور ان پر سے آسمان کی جانب بڑھتی ہوئی تنومند شاخیں کسی دوسری ہی دنیا کی چیز لگتی ہیں۔ یہ دنیا میں سب سے بڑے پھول دار درخت ہیں۔ اس کا پھل دنیا کے سب بڑے پھل کٹھل کے بعد دوسرا بڑا پھل ہے۔ یہ افریقہ کے وسیع گھاس کے میدانوں میں پائے جاتے ہیں۔ ان میدانوں میں درخت خال خال ہوتے ہیں۔ یہ درخت براعظم افریقہ سے باہر بھی گرم علاقوں میں نمو پاسکتے ہیں۔


بیوباب عجیب و غریب ہیئت کا حامل درخت ہے۔ اس کا تنا بے حد جسیم ہوتا ہے اور شاخیں آسمان کی جانب اٹھی ہوئی ہوتی ہیں۔ دور سے دیکھنے پر یہ چھتری نما آتا ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ عمر تین ہزار سال بتائی جاتی ہے۔ اس درخت کی لمبائی پانچ سے تیس میٹر تک ہوتی ہے۔ جب کہ اس کا تنا سات سے گیارہ میٹر چوڑا ہوتا ہے۔

پہلے پہل جنوبی افریقہ کے صوبہ لمپوپو میں موجود ایک بیوباب جس کی لمبائی47 میٹراور چوڑائی 15.9 میٹر تھی۔ اسے دنیا کا سب سے بڑا بیوباب درخت مانا جاتا تھا، مگر کچھ عرصے پہلے قدرتی طور پر دو حصوں میں منقسم ہو گیا، جس سے جنوبی افریقہ میں ہی موجود سن لینڈ بیوباب کو دنیا کا سب سے بڑا بیوباب درخت کا درجہ حا صل ہو گیا ہے۔ اس درخت کی لمبائی34 میٹر اور چوڑائی 9.3 میٹر ہے۔

بیوباب درخت کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں پانی ذخیرہ کرنے کی حیران کن صلاحیت پائی جاتی ہے۔ یہ 1000 لیٹر سے 100,000 لیٹر تک پانی اپنے تنے میں ذخیرہ کر سکتا ہے۔ جو کہ شدید گرم موسم میں پانی کی ضرورت پوری کرنے کے کام آتا ہے۔

جب یہ پودے 200 سال کی عمر میں اپنے عنفوان شباب پر ہوتے ہیں تو ان میں پھل آنے لگتے ہیں جو کہ ہرے سخت چھلکے والے ہوتے ہیں اور جب وہ کئی مہینوں میں دھوپ میں پکنے لگتے ہیں تو اپنی شاخوں پر مزید سخت ہو جاتے ہیں اس کے اوپر کی جلد بھوری ہو جاتی ہے اور ان کے اندر سے مکمل خشک سفید گودے نکلتے ہیں جو کہ تیز ترش ذائقے لیے ہوتے ہیں۔


اس کا پھل انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کی بھی خوراک بنتا ہے۔ اس کے پتے بھی پالک کی طرح ابال کر اور پکا کر کھائے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں انھیں دوا کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔قدیم افریقی اطباء اس کی چھال، پھل کے چھلکے اور پھل سے تیل نکالتے تھے جو وہ مریضوں کو مختلف بیماریوں میں دیتے تھے۔ اس کی چھال سے رسی بٹ کر اس سے ٹوکریاں، کپڑے اور ہیٹ بنائے جاتے ہیں۔ یوں یہ درخت مقامی معیشت میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔

ہر چند کہ اس کے پھل اشتہا انگیز نہیں ہوتے لیکن روایتی طور پر سوکھے ہوئے پکے پھلوں کو مقامی خواتین جمع کرکے ان سے چٹنی یا دلیا بناتیں یا پھر ایک قسم کی ٹافی بھی بنا لیتی ہیں۔لیکن اب یہ کام منظم انداز میں ہو رہا ہے۔ دسمبر سے اپریل کے درمیان گاؤں کی خواتین ان پھلوں کو یکجا کرنے کے لیے نکلتی ہیں۔ وہ اپنے ساتھ جو پھل لاتی ہیں انھیں گاؤں میں چھانٹا جاتا ہے، توڑا جاتا ہے اور اس کے گودے کو نکال کر ہاون دستے یا مشین کے ذریعے پیس لیا جاتا ہے۔ اس سے نکلنے والے پاؤڈر کو پیک کر کے یورپ بھیجا جاتا ہے جہاں انھیں سموتھیز، جوس، آئس کریم اور ہیلتھ فوڈ میں ملایا جاتا ہے۔ یہ ساڑھے تین ارب امریکی ڈالر کے بیوباب کے عالمی بازار کا حصہ ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ آئندہ پانچ سالوں میں یہ بڑھ کر پانچ ارب ڈالر ہو جائے گا۔

بیوباب کے بنیادی اجزا
بیوباب میں وٹامن سی کے ساتھ کیلشیم، میگنیشیم، پوٹاشیم اور فولاد بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ تمام تر وٹامنز میں سے سب سے زیادہ ضروری آپ کے جسم اور بہتر صحت کے لیے وٹامن سی ہے؟اس میں وہ غذائیت ہے جو آپ کی بہتر صحت کے لیے ضروری ہے۔انسانی جسم میں وٹامن سی بنانے کی صلاحیت موجود نہیں ہوتی، اس لیے ڈاکٹر اور اطباء ایسی غذائیت لینے کا مشورہ دیتے ہیں کہ جس سے جسم میں وٹامن سی پہنچ سکے۔

ڈاکٹرز کے مطابق صحت پر وٹامن سی کے کئی فوائد موجود ہیں، وٹامن سی اسٹروک سے بچانے کے ساتھ ساتھ زخم کو بھرنے میں بھی مددگار ہے۔وٹامن سی مضبوط قوت مدافعت کے لیے، بہتر جلد کے لیے، بلڈ پریشر کو کنڑول رکھنے کے لیے، نزلے بخار کی روک تھام کے لیے، تھکاوٹ دور کرنے کے لیے، وزن میں کمی کے لیے، بہتر میٹابالزم کے لیے، جسم میں آئرن کی موجودگی کے لیے بہت ضروری ہے۔

اسی طرح پٹھوں کے ٹشووں کو خاص طور پر کارڈیک سنکچن اور آرام سے حرکت کے لیے کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیلشیم انسانی ہڈیوں اور دانتوں کی تعمیرمیں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ کیلشیم ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری اور فالج کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔کیلشیم، خاص طور پر جب وٹامن ڈی کے ساتھ لیا جاتا ہے تو، زیادہ تر میٹابولک مارکروں کو بہتر بنا سکتا ہے، جس میں سوزش بھی شامل ہے۔ اس نے پولیسیسٹک انڈاشی سنڈروم والی خواتین میں انسولین اور ٹرائگلیسیرائڈ کی سطح کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔کیلشیم خون کی نالیوں کے آس پاس کے ہموار عضلات کو آرام دینے میں مددکرتا ہے۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ مناسب کیلشیم جسم کے وزن اور وزن کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔


اسی طرح سب جانتے ہیں کہ اعصابی نظام کا بادشاہ کس دھات کو کہا جاتا ہے؟جس کی کمی نظام اعصاب پر بری طرح متاثر ہوتی ہے؟ جو دل کے امراض کا بہترین علاج اور کینسر جیسے خوفناک امراض سے بچاؤ کا ذریعہ بھی ہے؟ اگر آپ نہیں جانتے تو ہم بتادیتے ہیں کہ اسے میگنیشیم کہتے ہیں۔ جو انسانی جسم کے مدافعاتی نظام کو صحت مند رکھنے، ہڈیوں کی تعمیر اور دل کے امراض سے بچاؤ جیسے فرائض سرانجام دیتا ہے۔

میگنیشیم انسانی جسم میں ہڈی،دماغ،عضلات، پٹھوں، ریڑھ کی ہڈی اور دانتوں کے لئے لازمی جزو ماناجاتا ہے۔ میگنیشیم انسانی جسم میں جذبات کی کمی،اعضاء کی کمزوری،بے چینی،غنودگی،گھبراہٹ میں نظام عصبی،نظام عضلات جیسے نظام کو کنٹرول کرتا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق میگنیشیم ڈی این اے میں ہونے والی مضر تبدیلیوں کو روکنے کے فرائض بھی سرانجام دیتا ہے جو آگے چل کر سرطان جیسے خوفنا ک مرض سمیت کئی امراض کی وجہ بن سکتاہے۔

جبکہ پوٹاشیم کی موجودگی سے آپ کے دل کی دھڑکن صحیح رہتی ہے۔ اور اس کی وجہ سے آپ کے دماغ کو آکسیجن ملتی رہتی ہے۔ اپنے جسم کے پانی کے توازن درست رکھنے اپنے نظامِ انہضام کو بھی صحیح رکھنے میں مددگار ہے۔ اس کے علاوہ اس کی وجہ سے آپ کے ذہنی دباؤ میں کمی آتی ہے اور آپ اچھا محسوس کرتے ہیں۔

جسم میں فولاد کی موجودگی کو طبی ماہرین بہت اہمیت دیتے ہیں۔ فولاد کی کمی انسانی جسم کو غیر متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے کیونکہ فولاد کی کمی کے باعث خون اور جسم کو نقصان پہنچتا ہے اور وہ اتنا آہستہ اور دھیرے دھیرے ہوتا ہے کہ اس کا اسی وقت پتہ چلتا ہے جب بہت زیادہ نقصان ہو چکا ہوتا ہے۔فولاد کی کمی سے جسم میں خون کی کمی ہو جاتی ہے اور اس سے ہر عمر کا انسان متاثر ہو سکتا ہے فولاد کی کمی خصوصی طور پر تیزی سے بڑھتے ہوئے بچوں کی دماغی صلاحیتوں کو متاثر کرتی ہے اور دماغ کی بڑھوتری میں کمی واقع ہوتی ہے۔


بیوباب کے تیل کی خصوصیات
بیوباب کے پھل سے تیل بھی بنایا جاتا ہے۔ اس کا تیل قدیم افریقہ کے وچ ڈاکٹر صدیوں سے اپنے مریضوں کو مختلف امراض میں دیتے رہے ہیں۔ اس کے تیل کی چند خصوصیات درج ذیل ہیں۔

جلد کو ڈھانپ کر ماحول کے مضر اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔
کچھاؤ کے باعث پڑنے والے جلدی نشانات کو مٹاتا ہے۔
جلد کی نشو ونما کرتا ہے۔
اس کی مالش سے چوٹ کا نشان ختم ہوجاتا ہے۔
بالوں کو چمک دار بناتا ہے۔
چپچپاہٹ کے بغیر جلد کو مرطوب رکھتا ہے۔
جلد کے خلیوں کو نئی زندگی دیتا ہے۔
یہ ایک معتدل تیل ہوتا ہے۔
سوزش میں جلد آرام دیتا ہے۔
بیوباب کا تیل تمام تر خوردنی اشیاء سے بڑھ کر اینٹی آکسیڈنٹ ہونے اور فری ریڈیکل سے لڑنے کی صلاحیت ہونے کی وجہ سے یہ بڑھاپے کیخلاف موثر کام کرتا ہے۔ (فری ریڈیکل اس ایٹم یا مالیکیول کو کہتے ہیں، جس کے بیرونی مدار میں اکیلا الیکڑون ہوتا ہے۔ یہ جوڑا بنانے کیلئے دوسرے ایٹموں یا سالموں سے ملتا ہے۔ ہمارے جسم اور جلد کیلئے فری ریڈیکل نقصان دہ ہوتے ہیں اور یہ جلد بڑھاپے کو لانے کا موجب بنتے ہیں)
اس کے تیل کو عام، حساس، اور بڑی عمر کے افراد کی جلد کیلئے موزوں قرار دیا جاتا ہے۔
مرطوب کن ہونے کیساتھ ساتھ یہ جلد کو صاف، شفاف اور مصفا بنانے کا قدرتی ذریعہ ہے۔
اس تیل کے استعمال سے کولا جن پروٹین کی پیداوار بڑھتی ہے۔ جس سے ہماری جلد لچک دار ہوجاتی ہے۔ (کولا جن ہمارے جسم میں پائی جانے والی کل پروٹین کا 30فیصد ہوتی ہے۔ یہ جسم کے مختلف اعضا کو لچک، طاقت اور یک جائی فراہم کرتی ہے۔
حمل کے بعد پیٹ پر پڑنے والے نشانات مٹانے میں یہ بے حد کارآمد ہے۔


بالوں کی حفاظت
بیوباب کا تیل بالوں کیلئے اکثیر کا کام کرتا ہے۔ یہ تیل گرم کر کے لگانے سے خشک بالوں میں تروتازگی آ جاتی ہے اور بے جان بالوں کو ایک نئی زندگی مل جاتی ہے۔
بیوباب آئل کو بالوں کی جڑوں تک گہرائی میں لگایا جاتا ہے، تاکہ یہ بالوں کی جڑوں میں جذب ہو کر اپنا کام کر سکے۔
بیوباب آئل کا فوری اثر خشکی، سکری اور سے کی کجھلی سے نجات ملنے کی صورت میں نظر آ جاتا ہے۔
بیوباب آئل کے باقاعدہ استعمال سے بال صحت مند، گھنے اور چمک دار ہو جاتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ پتلے بالوں کی نشو و نما کرنے اور خشک بالوں کو مرطوب کرنے میں بھی معاون ہوتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کیلئے ہیں، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی مشورہ کر لیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.