فطرت کی تاثیر انسان کے ذہن، جسم و روح کو ہمیشہ سے جلا بخشتی رہی ہے، مگر انسان ہمیشہ سے قدرت کے شفایاب ہنر سے بے خبر رہا ہے۔ نباتات کی وسیع و عریض دنیا اپنے اندر زندگی کا جوہر سمیٹے ہوئے ہے۔ جس سے لا تعلقی و لا علمی بیماری کا سبب بنتی ہے۔ آج کل ماحولیاتی آلودگی اور گرمی کی شدت کی وجہ سے لوگوں کوکئی عارضے لاحق ہوچکے ہیں، جن کا حل دوائیاں ہرگز نہیں ہے بلکہ قدرتی طریقہ علاج میں ہے۔
جیسے بہت سے جسمانی عارضوں کا علاج ایک پودے کے بیج میں موجود ہے۔ جسے ارنڈ(Ricinus Plant) کہا جاتا ہے، جنھیں کیسٹر بینزکے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ ان بینز کا تیل کیسٹر آئل (ارنڈی کا تیل) کے نام سے عام دستیاب ہے۔ قدیم اطباء صدیوں سے بڑے بوڑھے بچوں کے لیے ارنڈی کا تیل تجویز کرتے رہے ہیں۔ جس کا سب سے بڑا کام جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرنا ہے۔
کیسٹر آئل کے بنیادی اجزا ارنڈی کے تیل میں قدرت نے بنی نوع انسانوں کیلئے ایسڈز کی شکل میں لاتعداد خزانے چھپا رکھے ہیں، جن میں سے چند اہم کیمیائی اجزادرج ذیل ہیں۔ Ricinoleic Acid (ریکنولیئک ایسڈ)، Pleic Acid( اولیک ایسڈ)، Linoleic Acid (لینولک ایسڈ)، Omega-6 Fatty Acid (اومیگا 6 فیٹی ایسڈ)، a-Linolenic acid- اے لینولینک ایسڈ (الفا-لینولینک ایسڈ۔ اومیگا 3 فیٹی ایسڈ)، Stearic acid (اسٹیرک ایسڈ)، Palmitic acid (پالمیٹک ایسڈ)، Dihydroxystearic acid (ڈائی ہائیڈرواوکسی سٹیرک ایسڈ)۔ ان کے علاوہ دیگر کیمیائی اجزا بھی موجود ہیں۔
کیسٹر آئل کیا ہے؟ کیسٹر آئل ارنڈ کے پودے کے بیجوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ ارنڈ کو بید انجیر (Coster Oil Plant)بھی کہا جاتا ہے، جبکہ لاطینی میں اسے َRicinuos۔Communs کہتے ہیں۔ عرب ممالک میں اسے خزوع کہا جاتا ہے، بید انجیر فارسی کا لفظ ہے،بنگالی میں بھیرانڈ،سندھی میں ہیرن جوان، پشتو میں ارنڈے،مرہٹی میں ایرونڈی کہا جاتا ہے۔ ارنڈ کا درخت پاکستان میں ہر جگہ پیدا ہوتا ہے۔اس کا درخت زیادہ اُونچا نہیں ہوتا، اس کے بڑے بڑے پتّے ہوتے ہیں، جو ایک بڑی ہتھیلی کے مانند پانچ حصّوں میں بٹے ہوئے ہوتے ہیں۔ پھل گچھوں میں لگتے ہیں۔ ہر ایک پھل کے اوپر کانٹوں دار چھلکا ہوتا ہے۔ چھلکا اُتارنے سے اندر بیج نکلتے ہیں اور ان کے اندر سفید چکنی گری ہوتی ہے۔ اس سے تیل نکالا جاتا ہے، جبکہ بیجوں کے بیرونی ڈھانچے میں مہلک زہر ہوتا ہے جسے ریکن کہتے ہیں۔
کیسٹر آئل کی بنیادی خاصیت اس تیل کی بنیادی خاصیت یہ ہے کہ یہ اینٹی بیکٹیریل اور دافع سوزش خصوصیات کی بناء پر دنیا بھر میں مشہور ہے۔یہ مختلف کاسمیٹکس، صابن، مساج آئل اور ادویات تک میں استعمال کیاجاتاہے۔یہ انسان کے مدافعتی نظام کومضبوط کرنا ہے۔ یہ تیل انسانی جسم میں Lymphatic Function کو متحرک کرتا ہے۔ یہ دل سے پورے جسم تک سرکولیشن سسٹم کو متحرک کرنے کا سبب بنتا ہے۔ یہ مدافعتی خلیے جو Lymphocytes کے نام سے جانے جاتے ہیں اور یہ بکٹیریا، وائرس یا بیماریوں کے خلاف لڑتے ہیں۔ اسکے ساتھ ساتھ یہ انسانی جلد، بال اور صحت کے لئے بہترین ہے۔کیسٹر آئل علاج کے لئے سستااور قدرتی علاج ہے لیکن یہ عام طور پراپنے فوائد کے حوالے سے کم جانا جاتاہے۔ یہ نہ صرف آپکے جسم کے لئے بہت سے فوائد کاحامل ہے بلکہ یہ بیک پین سے نجات اور موچ میں بھی موثر اورشفاء بخش ہے۔
ارنڈی کا تیل اور اس کے فوائد مطالعہ نے ثابت کیا ہے کہ ارنڈی کا تیل قبض کو دور کرنے میں ا نتہائی کارآمد ہے اور یہ تیزی سے کام کرتا ہے۔ تحقیق کے مطابق کاسٹر کا تیل جب منہ کے ذریعہ لیا جاتا ہے تو قبض کو کم کرنے کے لئے ایک محرک کے طور پر کام کرتا ہے۔ ریکنولک ایسڈ، ارنڈی کے تیل میں پایا جانے والا اہم فیٹی ایسڈ، انسانی جسم کی آنت کی دیواروں کے پٹھوں میں تناؤ پیدا کرنے اور پاخانہ کو آگے بڑھانے کا سبب بنتا ہے۔ لیکن اس کے استعمال کی سفارش ہر ایک کے لئے نہیں کی جاسکتی، خاص طور پر بچوں، حاملہ خواتین اور مخصوص صحت کے حالات کے حامل افراد کے لئے۔ جس کا تفصیلی ذکر مضمون کے آخر میں شامل کیا جائے گا۔ طبی ماہرین قبض کشا تاثیر کے حامل اس تیل کا استعمال آنکھوں کی تکالیف جیسے آنکھوں میں جلن دور کرنے کے لیے بھی مشورہ دیتے ہیں۔ اس تیل میں ایسی خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں، جس کے باعث یہ بالوں کی نشوونما اور جِلدی مسائل مثلاً سورج کی تمازت سے جھلسی ہوئی جِلد، ایکنی، خشک جِلد اور مختلف نشانات کے خاتمے کے لیے ایک بہترین تیل سمجھا جاتا ہے۔ ارنڈی کا تیل حمل میں لیبر شروع کرنے، اور بریسٹ میں دودھ کا بہاؤ شروع کرنے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ اندام نہانی کے اندر ارنڈی کا تیل ڈالنا ناپسندیدہ حمل کو روک سکتا ہے یا اسقاط حمل کا سبب بن سکتا ہے۔ ارنڈی کے بیجوں کا پیسٹ جلد میں سوجن کی جلد کے عوارض دور کرنے کیلئے بھی لگایا جاتا ہے۔
بالوں کو گرنے سے روکنے میں موثر کردار گرتے بالوں کی وجہ سے مردوخواتین یکساں پریشان ہوجاتے ہیں اور اس کے تدارک کے لئے کئی طرح کے ٹوٹکے آزماتے ہیں جن کا بعض اوقات اس قدر نقصان ہوجاتاہے کہ پریشانی میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ ارنڈی کا تیل ایسا آئل ہے کہ جس کے استعمال سے صرف 10دن میں آپ کے بال گرنا رک جائیں گے اور ساتھ ہی نئے بال بھی آنے شروع ہو جاتے ہیں۔
ارنڈی کے تیل کے دیگر فوائد زخموں اور چوٹ کے نشانات دور کرنے کے لئے کیسٹر آئل کا استعمال کریں۔ حمل کے آخری دوماہ میں کیسٹر آئل سے پیٹ کا مساج اسٹریچ مارکس ہونے سے روکتاہے۔ اگر چوٹ لگ جائے تو رات میں چوٹ پر کیسٹر آئل لگا کر پٹی لپیٹ لیں چوٹ میں شفاء ہوگی۔ مسوں پر چار ہفتوں تک باقاعدگی سے کیسٹر آئل استعمال کرنے سے محفوظ اور موثر طریقے سے مسے ختم کئے جاسکتے ہیں۔ کیسٹر آئل کے دو ہفتوں کے استعمال سے خراٹوں سے نجات مل جاتی ہے۔ کیڑے،اور شہد کی مکھی کے کاٹے کے درد اور خارش کو دور کرنے کے لئے کیسٹر آئل لگائیں۔ اسہال کے خاتمے کیلئے کیسٹر آئل سے پیٹ پر ہلکا مساج کریں۔ کیسٹر آئل میں بیکنگ سوڈا ملا کر لگانے سے جلد کے کینسر سے بچاجاسکتاہے۔ ناخنوں کے فنگس کے لئے متاثرہ حصے پر روزانہ کیسٹر آئل کے استعمال سے ناخنوں کا فنگس دور ہوتاہے۔ بادام اور اخروٹ کاتیل پچاس ملی لیٹر اور کیسٹر آئل پچیس ملی لیٹر ملا کر رکھ لیں اور روزانہ آٹھ دس قطرے منہ پرلگاکر پانچ منٹ بعد منہ دھو لیں چہرہ چمکدار اور بلیک ہیڈز کا خاتمہ ہوگا۔ چکنی جلد والے استعمال نہ کریں۔ ہفتے میں ایک بار کیسٹر آئل لگانے سے لوور بیک کے درد سے نجات مل جاتی ہے۔ سونے سے پہلے پلکوں اور آنکھ کے پپوٹوں پر ہلکا سا کیسٹر آئل لگانے سے آنکھ الرجی سے محفوظ اور پلکیں لمبی ہوتی ہیں۔ ۔شیمپو سے بیس منٹ پہلے کیسٹر آئل کے مساج سے بالوں کی افزائش اچھی ہوتی ہے۔ بیکنگ سوڈا اور کیسٹر آئل ملاکر لگانے سے سیاہ دھبے ہلکے پڑ جاتے ہیں۔ کیسٹر آئل کے صرف پانچ قطرے،ہر صبح جوس وغیر ہ میں استعمال کرنے سے الرجی سے محفوظ رکھتے ہیں۔ پیٹ پر کیسٹر آئل کے مساج سے ہائیپر ایکٹیوٹی کا علاج ہوسکتاہے۔ کیسٹر آئل میں کاٹن بھگو کر لگانے سے جلد کے مختلف مسائل سے نجات ملتی ہے۔جسمیں سن برن، داد،سوزش وغیرہ اور یہ اینٹی ایجنگ بھی ہے آپکی جلد کو موئسچرائز رکھتا ہے۔ سر پر اسکے مساج سے بالوں کو سفید ہونے اور اسکیلپ انفیکشن سے بچایا جاسکتاہے۔ کیسٹر آئل میلانوما(سیاہ رسولی) کے علاج کے لئے فائدہ مندہے لیکن اگر مستقل استعمال کیاجائے تو۔ نوٹ: کسی بھی چیز کے استعمال کا فائدہ اسی وقت ہوتا ہے کہ جب وہ بالکل خالص ہو۔
کیسٹر آئل کو استعمال کیسے کیا جائے؟ قبض کا یہ گھریلو نسخہ برسوں سے استعمال ہورہا ہے۔ ایک چائے کے چمچ کیسٹر آئل کو خالی پیٹ استعمال کریں اور چندگھنٹوں میں اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ درحقیقت اس تیل میں موجود ایک جز آپ کے جسم کی چھوٹی بڑی انتڑیوں کو حرکت میں لاکر قبض سے نجات دلاتا ہے۔
بسا اوقات اکثر لوگ پیٹ کے مسائل سے دوچاررہتے ہیں۔جن میں پیٹ کا پھول جانا یا گیس ہوجانا بہت عام ہے جو کہ کافی تکلیف کا باعث بھی ہوتا ہے۔ ایسا ہونے کی صورت میں جسمانی طو پر بھی سستی محسوس ہوتی ہے مگر اس سے بچنا بہت آسان ہے۔ کیسٹر آئل کو گرم کرکے پیٹ پر اس کی مالش کریں، اس سے جسم کو اضافی چربی گھلانے اور پیٹ کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور اس طرح پیٹ پھولنے اور گیس پیدا ہونے کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔
بالوں کو لمبا کرنے، صحت مند رکھنے کیلئے کیسٹر آئل کا مساج بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ لیکن قدرتی طور پر پیاز میں بھی کمزور بالوں کو مضبوط بنانے اور انہیں ٹوٹنے سے بچانے کی خاصیت پائی جاتی ہیں۔ چنانچہ ایک درمیانے سائز کی پیاز کدوکش کرکے اس میں ایک چمچہ شہد اور ایک چمچہ کیسٹر آئل شامل کرلیجیے۔ اب ان اجزا کو اچھی طرح ملائیے اور تیار ہونے والے اس آمیزے کو تھوڑا تھوڑا کرکے بالوں پر لگا کر ایک گھنٹے کیلئے چھوڑ دیجیے، پھر کسی بھی شیمپو سے بالوں کو دھولیجیے۔بالوں کو دھوتے وقت بھی شیمپو میں چند قطرے کیسٹر آئل شامل کر لیں۔ روزانہ اس آسان عمل کو کرنے سے بال صحت مند اورلمبے ہوجائیں گے، جبکہ مزید گرنا بھی بند ہو جائے گا۔
کئی افراد کو خشکی اور سکری کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔ اس سے نجات پانے کیلئے کیسٹر آئل کا مساج کیا جا سکتا ہے، یا پھر نہاتے وقت شیمپو میں چند قطرے کیسٹر آئل شامل کرنا بھی انتہائی مفید ہے۔
سجنا، سنورنا اور اچھا دِکھنا ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے۔ لمبی، گھنی، خوبصورت پلکیں اور بھنویں آنکھوں کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہیں۔ ویسے بھی آج کل گھنی بھنووں کا فیشن ہے۔ اگر آپ کی بھنویں پتلی ہیں اور بالوں کے بڑھنے کی رفتار سست ہے تو آپ کو چاہیے کہ آپ ایسی خوراک استعمال کریں جس میں قدرتی طور پر سیلینیم موجود ہو۔ اس کے علاوہ زیتون کا تیل، کلونجی کا تیل، کیسٹر آئل اور سرمہ ہم وزن لے کر اچھی طرح مکس کرکے ایلو ویرا جیل میں ملا کر بھنوؤں اور پلکوں پر لگانا کافی فائدے مند ہے۔
اگر آپ کو سر میں درد کی شکایت رہتی ہے کیسٹر آئل کی مالش سے یہ مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔ اور اسکا طریقہ یہ ہے کہ درد کی جگہ پر کیسٹر آٗئل کا مساج کریں، یا پھر پورے سر میں کر لیا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
حفاظت سے متعلق خدشات اور ممکنہ ضمنی اثرات اعتدال میں رہ کر کسی بھی چیز کا استعمال مفید ہوتاہے۔ایک دن میں آدھا یا زیادہ سے زیادہ ایک چائے کا چمچ سے زیادہ استعمال نہ کریں۔ ارنڈی آئل کی ایک خوراک زیادہ تر لوگوں کے لئے محفوظ ہے، لیکن اسے طویل مدتی یا بڑی مقدار میں نہیں لیا جانا چاہئے۔ ایک ہفتہ سے زیادہ یا یومیہ 15-60 ملی لیٹر کی زیادہ مقدار میں اس کا استعمال جسم سے سیال اور پوٹاشیم کے ضیاع کا باعث بنتا ہے۔ 12 سال سے کم عمر بچوں اور کچھ مخصوص طبی حالتوں والے لوگوں کے لئے ارنڈی آئل کی سفارش نہیں کی جاتی ہے۔ حاملہ خواتین جو معیاد پر نہیں ہیں انہیں بھی ارنڈی کے تیل سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ اس کی وجہ سے بچہ دانی میں تناؤ پیدا ہو سکتا ہے جس سے بچے کی جلد پیدائش ممکن ہو سکتی ہے۔ اگر آپ ڈائیوریٹکس، اینٹی بائیوٹکس، ہڈیوں کی دوائیں، خون کی پتلیوں اور دل کی دوائیں لے رہے ہیں تو آپ ارنڈی کے تیل سے پرہیز کریں۔ اس کے علاوہ، اگر آپ دودھ پلا رہے ہیں تو آپ ارنڈی کا تیل نہ لیں، یا اگر آپ کو آنتوں میں مسخ شدہ، پیٹ میں درد ہو، یا آپ کے پتوں کی نالیوں یا مثانے میں مسئلہ ہے تو تب بھی اس تیل کا استعمال نہ کریں۔ یہ آپ کی آنتوں میں غذائی اجزاء کے جذب کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔ ارنڈی کے تیل کے کچھ اور بھی ضمنی اثرات ہو سکتے ہیں۔ اس سے کچھ لوگوں میں پیٹ میں تکلیف، درد، متلی، اسہال اور بیہوشی ہوسکتی ہے۔وہ لوگ جنھیں آنتوں کے مسائل، اپنڈکس کی شکایت ہوتو انھیں ڈاکٹرکے مشورہ کے بغیر کیسٹر آئل استعمال نہیں کرناچاہئے۔ چنانچہ ہمیشہ کوئی بھی بھی چیز دوا کے طور پر استعمال سے قبل اپنے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ لیں۔
کوئی تبصرے نہیں