وٹامن کسے کہتے ہیں؟ یہ کتنی طرح کے ہوتے ہیں۔ ان کا کام کیا ہوتاہے اور یہ کن چیزوں میں پائے جاتے ہیں؟۔ یہ چند ایک اہم سائنسی سوال ہے،جو اکثر لوگ پوچھتے ہیں اور جن کا جاننا ضروری ہے۔ دراصل وٹامن قدرتی اجزاء ہیں جو کھانے کی چیزوں میں پائے جاتے ہیں۔ جن کا کام انسانی جسم کی نشونما کرنا، پٹھوں کو مضبوط کرنا، خون کو صاف رکھنا، کھانے کو ہضم کرنا اور نقصان دہ اجزاء کو تباہ کرنا ہے۔ جبکہ ان وٹامن کی کمی سے طرح طرح کی بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ طبی سائنسدانوں نے اپنی سہولت کیلئے ان قدرتی اجزا کی پہچان کیلئے ان کے خصائص اور خوبیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے نام اے بی سی ڈی وغیرہ رکھے ہیں۔
وٹامن کیوں ضروری ہیں؟ وٹامن 6 طرح کے ہوتے ہیں۔ جن کے نام ہیں اے، بی، سی، ڈی، ای اور کے ہیں۔
وٹامن اے: اس وٹامن کا فائدہ یہ ہے کہ یہ کھانا جلد ہضم کرتا ہے۔ نشوونما میں مدد کرتا ہے۔ آنکھوں کی روشنی برقرار رکھتا ہے۔ کانوں کو ٹھیک اور گالوں کی سرخی کا قائم رکھتا ہے اور ان کو تندرست رکھتا ہے۔ ہڈیوں کے ٹیڑھے پن کو روکتا ہے اور رات کے اندھے پن کو روکتا ہے۔ وٹامن بی: اس وٹامن کا فائدہ یہ ہے کہ نشوونما، ہاضمے اور نروس سسٹم میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ جگر کو بڑھنے سے روکتا ہے۔ وٹامن سی: یہ وٹامن ہڈیوں کی نشوونما اور مضبوطی میں بڑا اہم رول ادا کرتا ہے۔ جگر کے امراض میں مفید ہے۔ پیٹ کی گڑ بڑی کو ٹھیک کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔یہ ہری ترکاریوں میں، رس دار پھلوں میں جیسے نیبو، سنترے وغیرہ میں،، ٹماٹر، بند گوبھی، شلجم، پیاز وغیرہ میں وٹامن سی پایا جاتا ہے۔ وٹامن ڈی: یہ وٹامن ہڈیوں کو بنانے، مضبوط رکھنے، تندرست رکھنے میں بہت مدد کرتا ہے۔یہ دودھ، گھی، مکھن، انڈے وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔ وٹامن ای: یہ وٹامن بانجھ پن کو دور کرتا ہے۔آنکھوں کی صحت کے لئے ضروری سمجھا جاتا ہے۔یہ دیگر غذائی اجزاء کو جسم میں جذب کرنے اور خلیات کو ٹوٹ پھوٹ اور سو جن سے بچانے میں بھی مدد دیتا ہے۔یہ وٹامن گیہوں کے تیل میں، ہری ترکاریوں میں، مٹر اور مکئی وغیرہ میں ملتا ہے۔ وٹامن کے: یہ وٹامن خون کی صفائی میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور خون کو رگوں میں جمنے سے روکتا ہے۔یہ وٹامن مچھلیوں اور گیہوں میں ملتا ہے۔
وٹامن حاصل کرنے کے ذرائع وٹامن اے آلو،گاجر،کدو پالک میں بیٹاکروٹین زیادہ ہوتاہے جووٹامن اے میں بدل جاتاہے۔ وٹامن اے دودھ،دہی اور انڈوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ وٹامن بی بہت سے کھانوں سے وٹامن بی حاصل ہوتا ہے۔جیسے اناج،بادام،گوشت اور مچھلی وغیرہ۔اس کے علاوہ یہ سبز چیزوں سے بھی حاصل ہوتا ہے۔ وٹامن سی اسٹرایبری،مالٹا، کالی مرچ،امرود،وٹامن سی کے تمام اچھے ذرائع ہیں۔ وٹامن ڈی وٹامن ڈی مچھلی،انڈہ اور مشروم میں شامل ہے۔آپ کاجسم سورج کی کرنوں سے براہ راست بھی وٹامن ڈی حاصل کرتا ہے۔ وٹامن ای سورج مکھی کے بیج،بادام اور پالک وٹامن ڈی کے اچھے ذرائع ہیں۔
متوازن خوراک کیا ہے؟ ایک اوسط آدمی کی خوراک میں 12 سے 16 آؤنس کاربوہائیڈریٹ، 31/2-3، اونس پروٹین اور 3-21/2 اونس چکنائی اور وٹامنز روز ہونا چاہیے۔ متوازن خوراک سے مراد بھی یہی ہے کہ یہ ساری چیزیں روزانہ آدمی کی خوراک میں کم وبیش اسی مقدار میں ہونی چاہیے۔ ان چیزوں میں گوشت، پنیر یا مٹر یا Beans اور دودھ ہونا چاہیے، جو پروٹین مہیا کرتے ہیں۔ شکر، میٹھا، آلو، چاول وغیرہ کاربوہائیڈریٹ مہیا کرتے ہیں۔ چربی اور مکھن وغیرہ Fat مہیا کرتے ہیں۔ دودھ، اناج، سنترے وغیرہ وٹامن مہیا کرتے ہیں۔
اس طرح جو لوگ ایک تناسب سے یہ چیزیں لیتے ہیں وہ دراصل Balanced Diet لیتے ہیں، جس سے ان کی تندرستی قائم رہتی ہے۔
مختلف غذائی اجزا کی ضرورت بیشتر لوگوں کو عام لوگوں کی نسبت مختلف غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ جیسے ایک شخص سخت محنت کرتا ہے اور ایک گھر میں وقت گزارتا ہے۔ چنانچہ ان دونوں افراد کو قدرے مختلف غذا کی ضرورت ہو گی۔ اسی طرح ایک بڑے شخص اور ایک بچے کی غذا میں فرق ہو گا۔ یا پھر ایک صحت مند اور ایک بیمار شخص کو مختلف غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ بیمار شخص کو اس کی حالت اور اس کے جسم میں ہونے والی کمی کو مدنظر رکھ کر غذا کھلائی جائے گی۔ بسا اوقات اسے کاربوہائیڈریٹ، پروٹین، چکنائی یا وٹامن وغیرہ خواراک کی بجائے ادویات یا سپلیمنٹ کی صورت میں دیئے جاتے ہیں۔ کیونکہ یہ اجزا ہر انسان کو صحت مند زندگی گزارنے کیلئے ضروری ہوتے ہیں۔
پھر وٹامنز کے حوالے سے طبی تحقیق یہ بھی کہتی ہے کہ جب آپ کے جسم کو مناسب طریقے سے کام کرنے کے لئے ہر روز ان وٹامنز کی ضرورت ہوتی ہے،لیکن یہ ضروری نہیں روزانہ ایسے کھانے کھائیں جائیں کہ جن میں یہ وٹامنز موجود ہوتی ہیں۔کیونکہ آپ کا جسم مستقبل کے استعمال کے لئے آپ کے جگر اور فیٹی ٹشووں میں یہ وٹامن ذخیرہ کرتا رہتاہے۔تاکہ جب جسم کو جس کی ضرورت ہو وہ استعمال میں لائی جا سکے۔
بالوں کیلئے وٹامنز کیوں ضروری؟ انسانی جسم میں بہت سے حصے ایسے ہیں جوصحت مندہونے کی نشانی سمجھے جاتے ہیں جیسے دانت،نظراوربال وغیرہ صحت مندبال اور صحت منددانت بھی تندرستی کی علامت ہیں۔کچھ موسم ایسے آتے ہیں جن میں بالوں کاجھڑنازیادہ ہوجاتاہے جولوگوں کیلئے پریشانی کاباعث بنتاہے عورتوں کیساتھ ساتھ مردوں کوبھی اس پریشانی کاسامناکرناپڑتاہے۔بال انسان کی خوبصورتی میں بہت اہم کرداراداکرتے ہیں۔ خوبصورت،چمکداراورصحت مندبال مردوں اورعورتوں کی خوبصورتی ہے۔اس سے شخصیت میں اعتمادکااضافہ ہوتاہے۔بالوں کوخوبصورت اورمضبوط بنانے کیلئے بالوں کی حفاظت اور مساج بہت ضروری ہے۔مساج بالوں کو جھڑنیاورگھناکرنے میں مدد دیتاہے۔ہفتے میں ایک باربالوں کامساج لازمی کرناچاہیے۔اس سے بال نرم ملائم ہوتے ہیں اورخون کی گردش بھی ہوتی ہے جوبالوں کودوشاخہ ہونے سے روکتی ہے۔ بالوں کی لمبائی،بالوں کومضبوط اور صحت مندکرنے کیلئے وٹامنز سے بھرپور خوراک کااستعمال بہت ضروری ہے۔ہمیں بہت سی چیزوں سے وٹامنز حاصل ہوتے ہیں جوبالوں کیلئے اہم ہیں۔کچھ وٹامنز کے استعمال سے بالوں کے جھڑنے کو روکاجاسکتا ہے۔جن میں وٹامن اے،بی،سی،ڈی اور ای شامل ہے۔
بالوں کی نشونما بڑھانے والے وٹامنز بالوں کی نشونما بڑھانے کے لئے زیادہ تر لوگ بائیوٹن کے سپلیمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دکھائی دیں گے۔ بائیوٹن ایک پانی میں حل پذیر وٹامن بی ہے جو خوراک کو انرجی میں بدلنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خوبصورت بالوں، ناخنوں اور جلد کے لئے یہ انتہائی اہم ہے۔ تاہم تحقیق سے ثابت شدہ ہے کہ ایک متوازن خوراک جس میں تمام اجزاء مناسب مقدار میں موجود ہوں بالوں کی افزائش کے لئے بہت فائدہ مند ہے۔ بائیوٹن بذات خود اکیلا بالوں کو نکھارنے میں اتنا طاقتور نہیں ہے جتنا کہ دوسرے وٹامنز اور منرل کے ساتھ مل کر ایک متوازن غذا فائدہ مند ہوتی ہے۔
بالوں کیلئے وٹامن ڈی، بی اور ای وٹامن ڈی: یہ بالوں کی نمو میں بھی بہت اہم ہے۔ یہ نئے ہیئر فولیکل بنانے کے ساتھ ساتھ بالوں کو مضبوطی اور کثافت بھی بخشتا ہے۔ یہ موجود فولیکل کو دوبارہ سے زندگی بخشتا ہے۔ کیونکہ ہیئر فولیکل کا ایناجن فیز میں داخل ہونا نشونما کے لئے ناگزیر ہے۔
وٹامن بی: وٹامن بی کمپلکس میں 8 وٹامنز موجود ہیں جن میں بی۔7 بائیوٹن کو عام طور پر بالوں کے لئے سب سے موثر کہا جاتا ہے۔ تاہم یہ تمام وٹامنز ہی ہمارے جسم کو مثبت انداز میں متاثر کرتے ہیں۔ یہ ہمارے خون میں موجود ریڈ بلڈ سیلز کو بھی بڑھاتے ہیں جو ہماری کھوپڑی میں خون کی سپلائی کو بہتر کرنے کے لیے انتہائی پر اثر ہے۔ وٹامن بی کمپلیکس ہمارے پیشاب کے ذریعے جسم سے مسلسل نکلتا رہتا ہے لہذا چونکہ یہ ذخیرہ نہیں کیا جا سکتا اسے اپنی خوراک کا لازمی حصہ بنانا ضروری ہے۔
وٹامن ای: یہ وٹامن بھی بالوں اور جلد کیلئے نہایت مفید ہے۔ یہ ایک طاقتور اینٹی آکسیڈینٹ ہے جو تمام فری ریڈیکل اور آکیسیڈینٹس سے نجات دلاتا ہے۔ اس میں موجود ٹوکوٹرائی۔اینولز ہمارے سر کیلئے کافی فائدہ مند ہے۔
وہ علامات جو ضروری وٹامنز کی کمی ظاہر کریں
سر کی جلد متاثر ہونا اس کی ممکنہ وجہ جسم میں فیٹی ایسڈز کی کمی ہوسکتی ہے جس کا نتیجہ سر کی جلد پرت دار ہونے کی شکل میں نکلتا ہے یعنی خشکی لگ سکتی ہے، مگر اس کی وجہ غذا میں مناسب مقدار میں صحت بخش فیٹی ایسڈز نہ ہونا ہوسکتا ہے، اومیگا تھری ایس جسم کے اندر نمی کا کردار ادا کرتا ہے اور اس کی کمی خشکی کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے۔
پتلے اور نازک بال اگر بالوں کا گھنا پن ختم ہوتا جارہا ہے اور وہ بہت جلد ٹوٹ رہے ہیں تو اس کی ممکنہ وجہ بی وٹامنز کی کمی ہوسکتی ہے، بی وٹامن مضبوط اور صحت مند بالوں کے لیے بہت ضروری ہے، جبکہ بی وٹامن یا فولک ایسڈ کی کمی بالوں کا گھنا پن ختم ہونے اور زیادہ گرنے کی شکل میں نکلتا ہے۔
قبل از وقت بال سفید ہونا اگر بال قبل از وقت سفید ہوجائیں تو اس کی ممکنہ وجہ کاپر کی کمی ہوسکتی ہے، یہ جز بالوں کی رنگت کے لیے اہم کیمیکل میلانن کے لیے اہم ترین کردار ادا کرتا ہے، اگر بال سفید ہورہے ہوں تو جسم کے اندر کاپر کی سطح کا ٹیسٹ کیا جاسکتا ہے۔
منہ میں چھالے اگر جسم میں وٹامن بی 12 کی کمی ہو تو اس کی علامت منہ میں چھالے یا ہونٹوں کے اطراف کریکس کی شکل میں نکلتا ہے، ایسا ہونے پر ڈاکٹر سے رجوع کرکے وجہ جاننا چاہئے اور ان کے مشورے سے بی 12 سپلیمنٹس کا استعمال کرنا چاہیے۔
ہر وقت شدید تھکاوٹ ہر وقت تھکاوٹ کے شکار رہتے ہیں، چاہے مناسب نیند ہی کیوں نہ لیتے ہوں، یہ وٹامن ڈی کی انتہائی کمی کا نتیجہ ہوسکتا ہے، اگر ڈاکٹر اس کی نشاندہی کردے تو وہ اس کے لیے سپلیمنٹ تجویز کرسکتا ہے، طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق وٹامن ڈی کا استعمال تھکاوٹ کی حالت میں بہتری لاسکتا ہے جبکہ جسمانی توانائی بھی بڑھتی ہے۔
جسمانی خراشیں جلد پڑجانا اگر کسی چیز کے ٹکرانے سے جلد پر خراش پڑجاتی ہے تو آپ کو مناسب مقدار میں وٹامن سی کے حصول پر غور کرنا چاہیے، وٹامن سی ایک ہارمون کولیگن کی پیداوار میں مدد کرتا ہے جو شریانوں کے لیے ضروری ہے۔ خراشیں اس بات کی علامت ہوتی ہیں کہ اندر شریانوں کا نظام کمزور ہورہا ہے۔
ٹانگوں کے مسل اکڑنا اس کی وجہ میگنیشم یا کیلشیئم کی کمی ہوسکتی ہے جو مسلز کے لیے ضروری اجزاء ہیں، اگر اکثر مسلز اکڑ جاتے ہیں تو یہ ممکنہ طور پر ان اجزا کی کمی ہی ہوسکتی ہے۔
قبض اگر اکثر قبض کے شکار رہتے ہیں تو اس کی وجہ غذا میں فائبر اور میگنیشم کی کمی ہوتی ہے، یہ دونوں اجزاء نظام ہاضمہ کو فعال رکھنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ میگنیشم سے بھرپور غذاؤں کا استعمال اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے جبکہ فائبر کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کیلئے ہیں، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی مشورہ کر لیں۔
کوئی تبصرے نہیں