ایرانی جنرل حملے کے وقت سعودیہ سے کشیدگی کم کرارہے تھے



عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی کا عراقی پارلیمنٹ میں کہنا تھا کہ قاسم سلیمانی کو اس وقت قتل کیا گیا جب وہ عراق میں ایران/سعودی عرب تنائو کم کرانے آئے تھے۔
ہم نے سعودی عرب کا پیغام ایران تک پہنچایا تھا، جس کا جواب لے کر ایرانی جنرل یہاں آئے تھے۔ عادل عبدالمہدی کا کہنا تھا کہ حملے والے روز ایرانی جنرل سے ملاقات طے تھی، ان کا سیاسی قتل کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق،عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی کا کہنا ہے کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کا عراق آنے کا مقصد ایران اور سعودی عرب کے درمیان تنائو کم کرانے سے متعلق بات چیت کرنا تھی۔
عراقی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے بغداد میں امریکی سفارت خانے پر ہونے والے عوامی احتجاج کے بعد ثالثی میں مدد فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے عراقی پارلیمنٹ کو بتایا کہ قاسم سلیمانی پر امریکا حملہ سیاسی قتل تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس روز قاسم سلیمانی کو قتل کیا گیا اسی روز ان کی ایرانی جنرل سے ملاقات طے تھی۔
عراقی وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ قاسم سلیمانی ممکنہ طور پر ایران کا پیغام لے کر آئے تھے جو کہ سعودی عرب کے ساتھ خطے میں بڑھتے تنائو میں کمی لانے کی تجویز سے متعلق تھا۔
عراقی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بغداد میں امریکی سفارت خانے کے گھیرائو کے بعد صدر ٹرمپ نے انہیں فون کرکے درخواست کی تھی کہ وہ ایران سے بات چیت میں ثالثی کا کردار ادا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ذاتی حیثیت میں سفارت خانے پر ہونے والے سخت احتجاج میں مداخلت کی ،
جس پر امریکی صدر نے ان کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔عراقی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے بغداد میں امریکی سفارت خانے سے عوام کو منتشر کرنے کے لیے اپنا استعفیٰ دینے تک کی دھمکی دی تھی۔
عراقی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خطے میں امن وامان کے لیے ایران اور سعودی عرب کے درمیان عراق ثالثی کا کردار ادا کررہا تھا۔ اسی حوالے سے ہم نے سعودی عرب کا پیغام ایران تک پہنچایا تھا،
جس کا جواب دینے قاسم سلیمانی ایران سے عراق آئے تھے اور میری ان کے ساتھ اسی روز ملاقات طے تھی جس روز انہیں حملے میں ہلاک کیا گیا۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.