چین امریکا آمنے سامنے، پاکستانی معیشت پر بوجھ، چین کو فائدہ، کرپشن ہے، ایلس ویلز


امریکا نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ چین، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے سے چین کو تو فائدہ پہنچے گا لیکن اس سے پاکستان کو طویل المدتی معاشی نقصان ہو سکتا ہے۔
امریکا کی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا ایلس ویلز نے امریکا میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کو چین اور پاکستان ʼگیم چینجر قرار دے رہے ہیں لیکن اس سے صرف چینی مفادات کا تحفظ ہو گا، ان کا کہنا ہے کہ سی پیک پر پاکستان پر بوجھ بنے گا، چینی قرضوں کی شرائط سخت ہیں، سی پیک امدادی منصوبہ نہیں ، پاکستان کیلئے قرضوں کی ادائیگیاں مشکل ہوں گی۔
امریکا کے پاس اس سے بہتر اقتصادی ماڈل موجود ہے، امریکا کی نجی کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری اور حکومتی امداد سے پاکستان کو معاشی فائدہ پہنچ سکتا ہے، بظاہر چینی قرضے طویل المدتی ہیں تاہم اس کے باوجود عمران خان کا اصلاحاتی ایجنڈا متاثر ہوگا۔
ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ان منصوبوں سے متعلق چین سے سخت سوالات پوچھنے چاہئیں۔ انہوں نے سی پیک کی شفافیت پر بھی سوال اٹھایا اور اس پر کرپشن کا الزام عائد کیا۔ اُن کے بقول، "سی پیک کے اثرات پاکستان کی معیشت پر اس وقت پڑیں گے جب چار یا چھ سال بعد پاکستان کو قرضوں کی مد میں ادائیگیاں کرنا ہوں گی۔
"امریکی نمائندہ خصوصی کے مطابق سی پیک کے تحت ملنے والے قرضوں کی شرائط بھی نرم نہیں ہیں جب کہ چینی کمپنیاں اپنے مزدور اور خام مال پاکستان بھجوا رہے ہیں، ان کے بقول "سی پیک کے تحت چینی کمپنیاں اور مزدور پاکستان آ رہے ہیں، حالانکہ پاکستان میں بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ "ایلس ویلز نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ بظاہر یہ قرضے طویل المدتی ہیں، لیکن اس کے باوجود یہ پاکستان کے موجودہ وزیرِ اعظم عمران خان کے اصلاحاتی ایجنڈے پر تلوار کی طرح لٹکتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے امریکا کے پاس بہتر ماڈل موجود ہے، اُن کے بقول "امریکا کی نجی کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری اور حکومتی امداد سے پاکستان کو معاشی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔"یاد رہے کہ پاکستان امریکا کا روایتی حلیف رہا ہے لیکن گزشتہ چند برسوں سے دونوں ممالک کے تعلقات سرد مہری کا شکار تھے۔ البتہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے پر زور دیتے رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کو بھی اپنا دوست قرار دیتے رہے ہیں۔ لیکن امریکہ چین کے ʼبیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا بڑا مخالف رہا ہے۔ اس سے قبل بھی امریکی حکام سی پیک کے حوالے سے پاکستان کو تنبیہ کرتے رہے ہیں۔چین ʼبیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو جسے ʼون بیلٹ ون روڈ منصوبہ بھی کہا جاتا ہے، کے تحت وسطی ایشیا سمیت دنیا کے لگ بھگ 66 ممالک کو تجارتی سطح پر جوڑنا چاہتا ہے۔
اس منصوبے کے ایک حصے جسے ʼسی پیک کہا جاتا ہے، کہ تحت چین نے پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے کر رکھے ہیں۔ 

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.