شہد سے جلد کو خوبصورت بنانے کے بہترین طریقے

 


شہد کی افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا اس کو کھانے سے جہاں ہر بیماری کے لیے شفا ہے وہاں اسے جلد پر لگانے سے بیشمار فائدے حاصل ہوتے ہیں۔ جلد کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے میں شہد اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ شہد میں قدرت نے ایسی خصوصیات رکھی ہیں کہ وہ ہر قسم کے بیکٹیریا کو زائل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔شہد کھانسی، بند ناک کو کھولنے اور خراب گلے کے لئے بھی بے حد مفید ہے، اسے کھانے سے نہ صرف بیماریاں دور ہوتی ہیں بلکہ چہرے پر لگانے سے بے رونق اور خشک جلد بھی تازہ دم ہو جاتی ہے، اس کے علاوہ چہرے پر خالص شہد کا لیپ دینے سے خراب جلد بھی نرم ہو جاتی ہے۔

شہد کا چہرے کیلئے ماسک
ایسی خواتین جن کی جلد خشک ہوتی ہے، انہیں چاہیے کہ ایک چمچ شہد میں ایک چمچ دودھ ایک چمچ بادام روغن ملا کر ماسک بنا لیں اور اس کو دس منٹ چہرے پر لگائیں اس سے جلد تازہ دم اور نرم و ملائم ہو جائے گی اگر بہت تیز میک اپ سے آپ کا چیرہ خراب ہو گیا ہو تو شہد اس کے لئے بھی مفید ثابت ہوتا ہے روازنہ دس منٹ خالی شہد کا ماسک لگانے سے بھی جلد ٹھیک ہو جاتی ہے۔

شہد کا مساج
اگر آپ کے ہاتھ کھردرے ہیں تو روزانہ شہد کا مساج کرنے سے ہاتھ نرم ہو جائیں گے، دو چائے کے چمچ کھیرے کا رس اور ایک ایک چمچ دودھ اور شہد کا لیکر مکس کر کے ماسک بنا لیں، دس منٹ لگانے کے بعد ٹھنڈے پانی سے منہ دھو لیں، اس کے علاوہ شہد بادام روغن اور انڈا لے کر ماسک بنا لیں اور اسے چہرے پر لگائیں، آئلی جلد کے لئے یہ ایک بہترین ماسک ہے،شہد سے جلد کو خوبصورت بنانے کے چند ایسے ٹوٹکے درج ذیل ہیں جنہیں جلد کو خوبصورت بنانے کے لیے صدیوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔

چہرے کی جھریوں کے لیے
چہرے کی جھریاں ختم کرنے کے لیے ایک چمچ شہد میں ایک چمچ لیموں کا رس شامل کر کے مکسچر بنا لیں اور پھر اسے چہرے پر مل لیں اور پندرا منٹ تک لگا رہنے دیں، پندرا منٹ کے بعد چہرے کو پانی سے دھو دیں اور اس عمل کو جھریاں ختم ہونے تک روزانہ جاری رکھیں، یہ چہرے کی جھریاں ختم کرنے کا بہترین ٹوٹکا ہے، جو بازار کی مہنگی کریموں سے بہت سستا ہے،یہ مرہم صدیوں سے استعمال کیا جا رہا ہے اور اس سے انتہائی مُفید نتائج حاصل ہوتے ہیں۔پیاز کا پانی دو چمچ لے کر ایک چمچ شہد میں مکس کر لیں اور اسے چہرے پر لگائیں اور 15 منٹ بعد چہرہ نیم گرم پانی سے دھو کر آئینہ دیکھیں آپکا دل خوش ہوجائے گا۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کیلئے ہیں، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی مشورہ کر لیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.