امریکی دھمکیاں نظر انداز، ترکی کا روسی دفاعی میزائل کا تجربہ


ترکی نے امریکا کی جانب سے پابندیوں کی دھمکیوں کے باجود روسی ساختہ دفاعی نظام کی آزمائش شروع کردی۔

خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق ترکی کی مقامی خبر ایجنسی ڈی ایچ اے نے رپورٹ کیا کہ انقرہ میں ایف-16 لڑاکا طیاروں سمیت مختلف طیارے نئے روسی ساختہ ایس-400 کی آزمائش اور ترک آپریٹرز کی تربیت کے لیے میورتد ملٹری ایئربیس کے گرد موجود ہیں۔

رواں برس جولائی میں ترکی کو ایس-400 میزائل موصول ہونے پر اس کے نیٹو اتحادیوں نے مخالفت کی تھی۔

امریکا کا کہنا تھا کہ اگر روسی دفاعی نظام کو مغرب کے نئے آلات جیسا کہ نئے ایف-35 طیارے کے ساتھ استعمال کرنے سے حساس تکنیکی معلومات لیک ہونے کا خطرہ ہے۔

ترکی نے 100 امریکی ایف-35 کی خریداری کا آرڈر دیا تھا اور اس کی دفاعی صنعت نئے طیارے کی سپلائی چین کا حصہ تھی لیکن روسی ساختہ ایس-400 کی خریداری کی وجہ سے امریکا نے ترکی کو پروگرام سے باہر کردیا۔

اب تک امریکا، روسی دفاعی نظام کی خریداری پر پابندیاں عائد کرنے سے گریز کررہا ہے، جیسا کہ وہ پہلے اس حوالے سے دھمکی دے چکا تھا اور امریکی حکام نے کہا تھا کہ اگر ترکی ایس-400 کو فعال نہیں کرتا تو اسے چھوڑا جاسکتا ہے تاہم انقرہ نے اس پیشکش کو مسترد کردیا تھا۔

خیال رہے کہ انقرہ کی جانب سے ایس-400 کی خریداری امریکا سے تعلقات خراب ہونے کی بڑی وجہ ہے جس کا کہنا تھا کہ روسی دفاعی نظام، نیٹو سے مطابقت نہیں رکھتا اور ایف-35 کے لیے خطرہ ہے۔

انقرہ کے صوبائی گورنر کے دفتر کی جانب سے 24 نومبر کو اعلان کیا گیا تھا کہ ترک ایئر فورس کے ایف -16 اور دیگر طیارے 25 اور 26 نومبر کو ایک فضائی دفاعی نظام کی آزمائش کے لیے کم اور زیادہ بلندی پر انقرہ میں پرواز کریں گے۔

نشریاتی ادارے سی این این ترک اور دیگر میڈیا نے کہا تھا کہ وہ پروازیں ایس-400 ریڈار سسٹم کی آزمائش کے لیے اڑان بھریں گی۔

خیال رہے کہ انقرہ کو جولائی سے ایس-400 موصول ہونا شروع ہوگئے تھے لیکن وہ فعال نہیں تھے۔

دوسری جانب ڈیلرز نے کہا کہ مذکورہ رپورٹس کی وجہ سے ترک کرنسی لیرا پر منفی اثر پڑا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس ترکی اور امریکا کے تعلقات میں کشیدگی ترک لیرا کی قدر میں 30 فیصد کمی کا باعث بنا تھا۔

علاوہ ازیں گزشتہ ہفتے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ترکی کو اس دفاعی نظام سے چھٹکارہ پانے کی ضرورت ہے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے عہدیدار کا مذکورہ بیان وائٹ ہاؤس میں ترک صدر رجب طیب اردوان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے بعد آیا تھا۔

ترک صدر سے ملاقات سے متعلق امریکی صدر نے کہا تھا کہ بات چیت حیرت انگیز تھی لیکن یہ واضح نہیں تھا کہ دونوں نیٹو اتحادیوں کے درمیان ایس-400 کے معاملے پر کوئی پیش رفت ہوئی تھی یا نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.