پاکستان سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں سورج کو گرہن لگ گیا



کراچی: پاکستان سمیت دنیا بھر کے مختلف حصوں میں سال 2019 کے آخری سورج گرہن کا آغاز ہوگیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں سورج گرہن کا آغاز صبح 7 بج کر 34 منٹ ہوا جو 8 بج کر46 منٹ پر عروج کو پہنچااور 10 بج کر 10منٹ پر اختتام پذیر ہوگا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سورج گرہن ملک بھر میں دیکھا جاسکے گا جبکہ کراچی اور گوادر میں زیادہ نمایاں ہوگا۔
محکمہ موسمیات نے کہا تھا کہ سورج گرہن مشرقی یورپ، شمالی اور مغربی آسٹریلیا، مشرقی افریقا، بحرالکاہل اور بحر ہند اور ایشیا کے اکثر علاقے میں دیکھا جاسکے گا۔
اس کے ساتھ ہی انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات اور بھارت کے مختلف حصوں میں بھی سورج گرہن کا آغاز ہوگیا ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صبح 7 بج کر 50 منٹ پر سورج گرہن کا آغاز ہوا جو 8 بج کر 57 منٹ پر عروج کو پہنچا اور 10 بج کر 15 منٹ پر اختتام پذیر ہوگا۔
لاہور میں سورج گرہن کا آغاز صبح 7 بج کر 47 منٹ پر ہوا جو 8 بج کر 58 منٹ پر عروج کو پہنچااور 10 بج کر 19 منٹ پر اختتام پذیر ہوگا۔
پشاور میں صبح 7 بج کر 49 منٹ پر گرہن کا آغاز ہوا جو 8 بج کر 56 منٹ پر عروج کو پہنچا اور 10 بج کر 13 منٹ پر اختتام پذیر ہوگا۔
کوئٹہ میں صبح 7 بج کر 39 منٹ پر سورج گرہن کا آغاز ہوا جو 8 بج کر 48 منٹ پر عروج کو پہنچا اور 10 بج کر 48 منٹ پر اختتام پذیر ہوگا۔
گلگت میں 7 بج کر 55 منٹ پر سورج گرہن کا آغاز ہوا جو 9 بج کر ایک منٹ پر عروج کو پہنچے گا اور 10 بج کر 16 منٹ پر ختم ہوگا۔
مظفرآباد میں سورج گرہن 7 بج کر 51 منٹ پر شروع ہوا، جو 8 بج کر 59 منٹ پر عروج کو پہنچنے کے بعد 10 بج کر 16 منٹ پر اختتام پذیر ہوگا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں 20 برس بعد سورج گرہن کا نظارہ کیا جارہا ہے اس سے قبل یہ اگست 1999 میں سورج گرہن دیکھا گیا تھا۔
آج لگنے والا سورج گرہن مکمل سورج گرہن نہیں بلکہ حلقہ نما (اینالر گرہن) ہے، جس کا مطلب ہے کہ چاند مکمل طور پر سورج کو چھپا نہیں سکے گا اور ایک دائرے کی شکل میں’ رنگ آف فائر‘ نظر آئے گا اور اس کے کنارے روشن ہوں گے۔
یہ غیر معمولی اور تاریخی سورج گرہن ’البیڈو ایفیکٹ‘ کی وجہ سے اگست 1999 میں ہونے والے سورج گرہن سے یکسر مختلف ہوگا۔
سورج گرہن کے دوران لوگوں کو عام آنکھ سے سورج کی جانب نہ دیکھنے کی ہدایت کی گئی کیونکہ اس سے آنکھ کو مستقل نقصان پہنچ سکتا یا بینائی بھی جاسکتی ہے۔


کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.